97 Downloads
اس کتابچہ میں غزوہ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ کا ذکر ہے – غزوہ عربی میں تلوار سے جہاد کرنے کو کہتے ہیں – روم کے بہت سے بلاد و شہر تھے جن پر حملے دور عثمان سے شروع ہوئے اور یہ زمینی حملے تھے – ایک حملہ بحری تھا جس میں ام حرام رضی اللہ عنہا کی شہادت ہوئی –غزوہ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ اہل سنت و اہل تشیع میں موضوع بحث بنی رہتی ہے کیونکہ اس میں یزید بن معاویہ کی شرکت کا ذکر ہے – چونکہ یزید کے دور میں قتل حسین ہوا ، یزید کے حوالے سے لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ یزید حدیث الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ کا مصداق نہیں ہو سکتا ورنہ وہ مغفور بن جائے گا اور لوگوں نے چاھا کہ یزید کو قاتل حسین ثابت کر کے جہنمی قرار دیں – اس مشق میں حدیث رسول ان کے رستہ میں آ کھڑی ہوئی – اس کتابچہ کا مقصد حدیث الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ سے متعلق اہل سنت و اہل تشیع کے اشکالات پر غور کرنا ہے اور صحیح سمت میں جانا ہے –
الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ پر حملہ اہل شام نے کیا تھا اور اللہ نے اہل شام کو باقی بلاد مسلمین پر فضیلت دی اور اس طرح اللہ تعالی نے اہل شام ، شیعان معاویہ کو جنتی کر دیا –
تاریخ کو مسخ کرنے والے بہت ہیں لہذا غلو پروروں کا رد قیامت تک ہوتا رہے گا – اسی سلسلے یہ ایک ادنی کاوش ہے –
ابو شہر یار
٢٠٢٠