قبر میں حیات النبی پر سوال ہو گا ؟

معلوم ہے کہ حدیث بخاری جس میں قبر میں سوال کا ذکر ہے اس میں مندرجہ ذیل سوال ہیں

 من نبیک ہے کہ تمہار ا نبی کون ہے

کون رب ہے ؟ اس میں کونی وضاحت نہیں کہ اللہ کو عالم الغیب مانا تھا یا نہیں

تیرا دین کیا ہے ؟

غور طلب ہے اسی  روایت میں  فتنہ قبر کا ذکر ہے یعنی یہ سوال محض تین نہیں ہیں یہ سوال فتنہ یا آزمائش میں بدل جائیں گے اور اس فتنہ قبر کا مقابلہ فتنہ دجال سے کیا گیا ہے

احادیث  میں ذکر موجود ہے کہ نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے دعا میں فتنہ قبر اور فتنہ دجال دونوں سے پناہ مانگنے کا ذکر کیا ہے

 

سائل نے  دیو بند کے علماء سے سوال کیا کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القبر  کے حوالے سے مرنے کے بعد مسلمان سے  سوال ہو گا ؟

مفتی تقی عثمانی کے بقول قبر میں حیات النبی پر سوال نہیں ہو گا

مفتی تقی عثمانی کے التباس ذہنی کا جواب ایک دوسرے دیوبندی عالم  الیاس گھمن صاحب دیتے ہیں

20 thoughts on “قبر میں حیات النبی پر سوال ہو گا ؟

  1. aysha butt

    ap ne book mn. likha k adam k takleeq hone se phle arwah takleeq hoi .. or ehdelast mn to. jab adam a s mnroh phoki gai or sajdahogya to phir unki pusht se olad ko nikla gya or un se ehd lia gya … kia yeh bt mutazad nae

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      نہیں – یہ الگ الگ واقعات ہیں – اللہ تعالی نے فرمایا کہ جب میں آدم کو متناسب کر دوں اور اس میں اپنی روح پھونکوں اس وقت سجدہ کرنا

      اس سے معلوم ہوا کہ جسد آدم مکمل بھی نہ ہوا تھا کہ اس کی روح خلق ہو چکی تھی

      اس کے بعد جب اولاد آدم کو نکالا تو دو عہد ہوئے
      ایک عہد الست
      دوسرا عہد میثاق جو رسولوں و انبیاء سے لیا گیا

      Reply
  2. aysha butt

    ik hadith mn hai kisi shkhs ne. usman r a se bola k k tauba or infal sorr mila k likh di to bole muje lga k toba infal ka zameema hai es lie ausy kia
    hadith kesi hai ab daud mn hai

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      اس پر بحث کتاب موازنہ مسند احمد و صحیح بخاری از ڈاکٹر عثمانی میں ہے

      Reply
  3. aysha butt

    imam. bukhari ne jo bakeer bin masmaar pe. jirrah ki hai uska hawala kia hai
    kia ibrahim bin muhamad s.aw muhabally k waqt hayyat the
    hazrat usman k Aap s aw ki ik beti se bachy nae the yani. bibi umm e khulsoom se
    or bibi ruqiya se ik beta tha jo 2 hijri mn chl basa. to hadith mubaila tanqees usman pe nae ho sakti

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      امام بخاری نے یہ تاریخ الکبیر میں لکھا ہے

      بُكَير بْن مسمار.
      أخو مهاجر.
      مَولَى سعد بْن أَبي وقاص، القُرَشِيّ، المَدِينِيّ.
      قَالَ لِي أَحْمَدُ بْنُ حَجَّاجٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ: حدَّثنا حَاتِمٌ، عَنْ بُكَير، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سعدٍ؛ سَمِعتُ النَّبيَّ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم يَومَ خَيبَرَ: لأُعطِيَنَّ الرّايَةَ رَجُلاً، يُحِبُّ اللهَ ورَسُولَهُ، ويُحِبُّهُ اللَّهُ ورَسُولُهُ، فَتَطاوَلنا، فَقال: ادعُوا عَلِيًّا.
      وسَمِعَ الزُّهرِي، رَوى عَنْهُ أَبو بَكْرٍ الحَنفيّ.
      فِيهِ بَعْضُ النَّظر، أَبو بَكْرٍ.
      ————
      ابراہیم بن محمد کی وفات سن ١٠ ہجری کی ہے اور مباہلہ کی آیت کا نزول بھی اسی سال ہوا ہے لیکن مورخین کو معلوم نہیں کہ سب مہینے میں نزول ہوا
      ابن حزم کہتے ہیں
      وتزوّج رقية عثمان بن عفان؛ فولدت له عبد الله، مات صغيراً ابن ستة أعوام.
      وتزوج أم كلثوم أيضاً عثمان بن عفان، بعد موت أختها رقية؛ فماتت عنده أيضا ولم تلد.

      رقیہ رض سے عثمان رض کی کوئی اولاد نہ ہوئی

      مباہلہ کی آیت میں عورتوں کو لانے کا بھی حکم ہے

      Reply
  4. aysha butt

    حضرت حمزہ کی لعش کا مثلہ ہندہ نے کیا۔ ایل حدیث عالم نے کہا۔ کہ یہ خبر جھوٹی ہے
    کیا یہ حدیث میں ہے یا تاریخ میں
    کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کو کاتب اس لیے لگایا گیا کہ صحابہ کا رویہ ابو سفیان کے ساتھ صحیح نہیں تھا اور انہوں نے سفارش کی تھی

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      زکریا کاندھلوی صاحب کی کتابوں میں اس قسم کی روایات پر تحقیق ہے
      جہاں تک مجھے علم ہے یہ سب صحیح سند سے معلوم نہیں ہے

      معاویہ رضی اللہ عنہ کو کاتب رکھا گیا کیونکہ وہ لکھنا جانتے تھے – علی رضی اللہ عنہ سے کسی روایت میں نہیں ملا کہ الوحی کے بعد قرآن لکھوایا گیا ہو
      لہذا اس قسم کی روایات کا کوئی فائدہ نہیں ہے

      Reply
  5. aysha butt

    حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلَتْ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا، مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏.‏ فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏ فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ‏.‏ قَالَتْ وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَكٍ وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْمَلُ بِهِ إِلاَّ عَمِلْتُ بِهِ، فَإِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ‏.‏ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ، فَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكٌ فَأَمْسَكَهَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ، وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ‏.‏ قَالَ فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ‏.‏
    قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ اعْتَرَاكَ افْتَعَلْتَ مِنْ عَرَوْتُهُ فَأَصَبْتُهُ وَمِنْهُ يَعْرُوهُ وَاعْتَرَانِي

    is hadith ki sanad kesi hai

    es mn فغضب۔ k ilfaz ko us hadith se jora jata hai jis mn hai k fatima mere jiger ka tukra jis ne usko. takleef di us ne mujy takleef di is mn bhi. yehi. lafz hai
    to yeh hai k fatima r a gazabnaak hoi so abu bakr متعوب hoye

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      اس روایت میں دو مطالبات ہیں
      اول میت کے مال کی تقسیم کی جائے
      دوم مال فی – فاطمہ کو دے دیا جائے

      دونوں مطالبات پورے نہیں کیے جا سکتے

      اول میت اگر نبی کی ہو تو مال تقسیم نہیں ہو گا
      دوم مال فی پر صرف فاطمہ کو نہیں اور اہل بیت اور غیر اہل بیت کا حق بھی ہے

      سندا یہ سند تمام محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہے مثلا امام یحیی القطان اس کے راوی کو ضعیف قرار دیتے ہیں

      حَدَّثَنَا مُحَمد بن أحمد، حَدَّثني عَبد اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ، قَالَ: سَمِعْتُ أبي يذكره قال: ذكر عند يَحْيى بن سَعِيد عقيل وإبراهيم بن سعد، فجعل كأنه يضعفهما

      ——–
      طبقات ابن سعد میں اسی طرح کا قصہ دوسری سند سے ہے
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ. أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ:
      سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – بُويِعَ لأَبِي بَكْرٍ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ. فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ مَعَهَا عَلِيٌّ فقالت: ميراثي من رسول الله أبي. ص! فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمِنَ الرِّثَّةِ أَوْ مِنَ الْعُقَدِ؟ قَالَتْ: فَدَكُ وَخَيْبَرُ وَصَدَقَاتُهِ بِالْمَدِينَةِ أَرِثُهَا كَمَا يَرِثُكَ بَنَاتُكَ إِذَا مِتَّ! فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبُوكِ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِنِّي وَأَنْتِ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِنْ بَنَاتِي. وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: لا نُورَثُ. مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ. يَعْنِي هَذِهِ الأموال القائمة. فتعلمين أن أباك أعطاكها. فو الله لَئِنْ قُلْتِ نَعَمْ لأَقْبَلَنَّ قَوْلَكِ وَلأُصَدِّقَنَّكِ! قَالَتْ: جَاءَتْنِي أُمُّ أَيْمَنَ فَأَخْبَرَتْنِي أَنَّهُ أَعْطَانِي فَدَكَ. قَالَ: فَسَمِعْتِهِ يَقُولُ هِيَ لَكِ؟ فَإِذَا قُلْتِ قَدْ سَمِعْتُهُ فَهِيَ لَكِ فَأَنَا أُصَدِّقُكِ وَأَقْبَلُ قَوْلَكِ! قَالَتْ: قَدْ أَخْبَرْتُكَ مَا عِنْدِي

      لیکن قصہ کی کوئی نہ کوئی اصل ہے کیونکہ مطالبہ پھر دور عمر میں پیش ہوتا ہے
      روایات کو صحیح تصور کریں تو فاطمہ غصہ میں آ گئیں کیونکہ وہ سمجھ رہی تھیں کہ جس طرح ایک عام شخص کی میرات بٹتی ہے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میرات بھی تقسیم ہو گی
      ساتھ ہی انہوں نے مال فی بھی مانگا
      لیکن ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ان کو رسول اللہ سے حدیث ملی ہے کہ ایسا نہیں ہو گا
      مال فی یہودی خیبر کی زمین تھیں جو اللہ نے رسول اللہ کو دیں – اس طرح مال فی کسی ایک بیٹی کا نہیں ہے
      سورہ حشر میں اس کی تقسیم موجود ہے کہ کہاں کیسے مال بنٹے گا

      مَّآ اَفَـآءَ اللّـٰهُ عَلٰى رَسُوْلِـهٖ مِنْ اَهْلِ الْقُرٰى فَلِلّـٰـهِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِـذِى الْقُرْبٰى وَالْيَتَامٰى وَالْمَسَاكِيْنِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۙكَىْ لَا يَكُـوْنَ دُوْلَـةً بَيْنَ الْاَغْنِيَآءِ مِنْكُمْ ۚ وَمَآ اٰتَاكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ (7) ↖

      جو مال اللہ نے اپنے رسول کو دیہات والوں سے مفت دلایا سو وہ اللہ اور رسول اور قرابت والوں اور یتمیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے، تاکہ وہ تمہارے دولت مندوں میں نہ پھرتا رہے، اور جو کچھ تمہیں رسول دے اسے لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو، اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔

      اس آیت کے تحت مال فی کی صرف اور صرف خاندان نبوی میں تقسیم ممکن نہیں ہے
      کیونکہ اس میں اور غیر اہل بیت کا بھی حصہ ہے جو یتیم ہوں مسافر ہوں وغیرہ

      علی نے بعد میں دور عمر میں اس مطالبہ کو دوبارہ دہرایا کہ انداز بدلا کہ مجھ کو مال فی کی تقسیم دے دی جائے جو میں خود بانٹ دوں گا
      اس طرح عمر نے ان کو اس شرط پر مال قی کی کفالت دے دی
      اس طرح محسوس ہوتا ہے کہ علی و فاطمہ کا مدعا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو منظور نہ تھا لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے مطالبہ کے ایک حصے کو یعنی مال فی کو شرط پر ان کو دے دیا
      علی کو ان باغات کا مینجر بنا دیا گیا

      Reply
  6. aysha butt

    meri ummat k ulma bani isreal k paigmbron ki trah hain
    esi koi hadith hai kesi hai

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      علماء امتي كانبياء بني اسرائيل

      لا أصل له
      التخريج الصغير والتحبير الكبير (مطبوع ضمن مجموع رسائل ابن عبد الهادي)
      المؤلف: يوسف بن حسن بن أحمد بن حسن ابن عبد الهادي الصالحي، جمال الدين، ابن المِبْرَد الحنبلي (المتوفى: 909 هـ)

      قال البدر الزركشي: لا يعرف له أصل
      الأجوبة المرضية فيما سئل السخاوي عنه من الأحاديث النبوية
      المؤلف: شمس محمد بن عبد الرحمن السخاوي (المتوفى: 902 هـ)

      محققین کے مطابق اس کی کوئی اصل نہیں

      Reply
  7. aysha butt

    kia Aap s aw ne 70 hafiz ko shaheed krne walon pr bddua ki thi

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      مشرک قبائل نے دھوکہ دے کر قراء کو طلب کیا
      رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٧٠ افراد بھیجے
      جن کو مشرکوں نے قتل کر دیا

      اس طرح یہ واقعہ ہوا تھا

      Reply
  8. aysha butt

    razahat ka kia masla hai.
    kitni br bacha piye toh razaht sabit hoti …

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      رضاعت کی مدت پیدائش سے دو سال کے درمیان ہے اور اہل سنت کے نزدیک چند بار پلانے سے ہی رضاعت ہو جاتی ہے
      کسی حدیث میں نمبر نہیں ہے کہ کتنی بار پلا سکتے ہیں لہذا اس میں اہل سنت فقہاء نے دو سے پانچ بار تک کا کہا ہے

      Reply
  9. aysha butt

    اپ نے مختار ثقفی اور البو مخنف کے بارے میں پہلے محدتین کی آراء بتائی تھی مجھء حوالہ کے ساتھ چاہیے کہ کس شیعہ اور سنی۔ محدث نے ان کو جھوٹا الور مدعی نبوت بولا

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      کتاب خروج حسین دیکھیں

      Reply
  10. aysha butt

    kia aesi koi hadith hai. k Nabi s aw ne apne garane k lie rizaq ki killat ki dua ki thi
    agr hai to ushadith ka darjh kia hai

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      محھے ابھی یاد نہیں

      Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *