سامری کا مذھب

قرآن مجید میں قوموں کا ذکر ہے کہ کس طرح انہوں نے شرک کو ترویج دی  – ان میں امت موسی میں ایک بنی اسرائیلی کا ذکر بھی ہے جس کو سامری کہا جاتا ہے  – اس کے بارے میں خبر دی گئی کہ جب موسی جبل طور پر کتاب الله توریت حاصل کرنے گئے اس وقت ہارون کو خلیفہ کر گئے اور سامری نے  فتنہ برپا  کیا اور دعوی کیا کہ اصل رب ایک بچھڑا ہے-اس  کی صنم گری کی گئی اور بنی اسرائیلی عورتوں نے اپنے زیور سامری کو دیے کہ ان کو پگھلا کر اس مورت کو ایجاد کرے – سامری کی صناعی و کاریگری کی بدولت اس مورت کے جسد میں سے بیل کی آواز بھی  انے لگی-یہ آواز سنتے ہی بنی اسرائیلی اس کو رب مان بیٹھے اور سجدوں میں گر گئے-اس سب کا ظاہر ہے کہ اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن   اس پر بات کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ اس کا  تعلق راقم  کے نزدیک دجال سے ہو سکتا ہے

قرآن میں ہے

وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ 

أور برجوں والا آسمان

سورہ الفرقان  میں ہے

تَبَارَكَ الَّذِي جَعَلَ فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَاجًا وَقَمَرًا مُنِيرًا

بابرکت ہے جس نے آسمان کو برجوں والا بنایا اور اس میں  چراغ رکھا اور چمکتا چاند

سورہ الحجر میں ہے

 وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ

اور بے شک ہم نے آسمان میں بروج بنا دیے اور ان کو دیکھنے والوں کے لئے مزین کر دیا

قرآن میں ہے کہ خود فرعون بھی کئی معبودوں کا قائل تھا   وہ مشرک تھا   سورہ المومن یا غافر میں ہے- رجل مومن نے جب تقریر کی تو کہا تم گمان کرتے تھے کہ  الله یوسف کے بعد کوئی رسول نہ بھیجے گا- اس کا مطلب ہوا کہ فرعون کوالله اور رسالت کا علم تھا لیکن وہ مصر میں جادو گروں کے ذریعہ سیاست کر رہا تھا

وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِمَّا جَاءَكُمْ بِهِ حَتَّى إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ مِنْ بَعْدِهِ رَسُولًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُرْتَابٌ (34)

اور بے شک اس سے قبل یوسف نشانیاں لے کر آیا تم لوگ شک میں رہے جو وہ لایا یہاں تک کہ جب وہ ہلاک ہوا تم نے کہا اب الله یہاں کسی کو رسول بنا کر نہ بھیجے گا اس طرح الله گمراہ کرتا ہے جو حد سے گزر جائے 

معلوم ہوا ال فرعون کو الله کی الوہیت کا علم تھا اور ان کے نزدیک یوسف الله کے ایک نبی تھے

سورہ الاعراف میں ہے

وَقَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُ مُوْسٰى وَقَوْمَهٝ لِيُفْسِدُوْا فِى الْاَرْضِ وَيَذَرَكَ وَاٰلِـهَتَكَ ۚ قَالَ سَنُـقَتِّلُ اَبْنَـآءَهُـمْ وَنَسْتَحْيِىْ نِسَآءَهُـمْۚ وَاِنَّا فَوْقَهُـمْ قَاهِرُوْنَ (127 

اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا کیا تو موسٰی اور اس کی قوم کو چھوٹ دیتا ہے تاکہ وہ ملک میں فساد کریں اور (موسٰی) تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دے، (فرعون نے) کہا ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے، اور بے شک ہم ان پر غالب ہیں۔

یعنی ال فرعون  الله کے ساتھ ساتھ اس کائنات میں دوسرے معبودوں کا وجود بھی مانتے تھے اور اس کا ذکر سورہ الاعراف میں ہے کہ وہ الله تعالی کو بھی انسانی معملات میں مداخلت کرنے والا سمجھتے تھے

فَاَرْسَلْنَا عَلَيْـهِـمُ الطُّوْفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالـدَّمَ اٰيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍۖ فَاسْتَكْـبَـرُوْا وَكَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِيْنَ (133)
پھر ہم نے ان پر طوفان اور ٹدی اور جوئیں اور مینڈک اور خون یہ سب کھلے کھلے معجزے بھیجے، پھر بھی انہوں نے تکبر ہی کیا اور وہ لوگ گناہگار تھے۔
وَلَمَّا وَقَـعَ عَلَيْـهِـمُ الرِّجْزُ قَالُوْا يَا مُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ ۖ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُـؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُـرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ (134)
اور جب ان پر کوئی عذاب آتا تو کہتے اے موسٰی! ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر جس کا اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے، اگر تو نے ہم سے یہ عذاب دور کر دیا تو بے شک ہم تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے۔
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْـهُـمُ الرِّجْزَ اِلٰٓى اَجَلٍ هُـمْ بَالِغُوْهُ اِذَا هُـمْ يَنْكُـثُوْنَ (135)
پھر جب ہم نے ان سے ایک مدت تک عذاب اٹھا لیا کہ انہیں اس مدت تک پہنچنا تھا اس وقت وہ عہد توڑ ڈالتے۔

یعنی ان کے نزدیک موسی و یوسف کا رب بھی زمین کے  معاملات  دیکھ سکتا  تھا اور اسی طرح ان کے اپنے اور معبود بھی

راقم سمجھتا ہے کہ یہ دوسرے معبود ان کے نزدیک آسمان کے برج یا تارے   تھے  انہی برجوں کو مصریوں نے شکلیں دے کر پوجا ہے –  مصری مذھب کے مطابق کائنات  میں ١٢ برج ہیں جو اثر زیادہ رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ جو برج ہیں وہ بھی زمیں پر اثر کرتے ہیں

یہ معلومات مصری  مندر داندرہ

Dandera zodiac

سے ملتی ہے  جس کی چھت پر  برج بنے تھے

Dendera Zodiac   in the temple complex Hathor in Dendera.

دندرہ کے مندر میں جو منظر ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ  کائنات کی  ابتداء کے وقت برج سرطان  سے زمین گزری

زمین کا محور ایک دائرے میں گھوم رہا ہے اس کی مدت ٢٥٩٢٠ سال ہے اور یہ مصریوں اور ہندوؤں کے علم میں ہے – ہندو اسی ٢٥٩٢٠ سال کو کئی یگوں میں ٹورتے ہیں اور اس میں بیشتر کے نزدیک ابھی کالی یگ چل رہا ہے- مزید یہ کہ ہندو کہتے ہیں کہ زمین اصل میں سورج کے گرد نہیں کسی اور ستارے کے گرد ایک بیضوی فلک میں  گھوم رہی ہے جس کو سپر سن

Super Sun

کہتے ہیں -ایک برج کی مدت ٢١٦٠ سال ہے جس کو اعیان

Aeon

کہا جاتا ہے -بہر حال زمین کے قطب کو مسلسل نظر میں رکھنے کی وجہ سے  مصری بھی  یہ جانتے تھے کہ قطب   بدل جاتا ہے  ایک دور میں قطب نسر الواقع

Vega

تھا پھر ثعبان

ہوا – ثعبان  تارہ جس برج میں  ہے اس کو مصری ایک عورت و دریائی گھوڑے کی شکل میں بناتے تھے – دندرہ کے مندر میں زوداک میں بیچ میں یہی ہے یعنی جس وقت یہ مندر بنا اس وقت ثعبان  کا تارہ قطب شمالی تھا جس کے گرد زمین گھوم رہی تھی

 آجکل زمین کا  قطب شمالی  کا تارا

Phoenice

  ہے – سفر میں اس کی اہمیت تھی  کیونکہ زمین میں سمت کا تعین اسی سے کیا جاتا تھا

بہر حال دندرہ مندر جو مصر  میں  ہے اس  میں برجوں کی آمد کا جو ذکر ہے اس کے مطابق  برج    زمیں پر اثر کرتا ہے اس کو دور یا

age

کہا جاتا ہے

سامری نے جو یہ سب ایجاد کیا تو اس کے پیچھے کیا فلسفہ چل رہا تھا اس کی رسائی میں معلوم ہوتا ہے کہ اصلا یہ مصریوں کا مذھب تھا اور اہل مصر کے نزدیک آسمان کے رب کئی تھے جو بروج تھے  اور سامری کا دور اصل میں

Age of Taurus

تھا یا برج ثور کا دور تھا جس میں  اس ثور یا بیل کی پوجا کرنے کو صحیح سمجھا جا رہا تھا

اس وقت ثعبان قطب شمالی تھا لیکن چونکہ بنی اسرائیل پر بادل رہا ان کو آسمان پر سمت کا تعین نہیں ہو سکا اور اسی طرح دشت میں ہی بھٹکتے رہے

موسی علیہ السلام نے اس صنم ثور  جس کو قرآن میں عجل (بیل) کہا گیا ہے اس کو توڑ کر پیس دیا

آجکل کا دور

Age of Aquarius

کہا جاتا ہے یعنی برج دلو کا دور جس کا برجوں کے پجاری بڑی شدت سے انتظار کر رہے تھے اور سن ١٩٦٩   میں ایک گانے میں اس کا ذکر بھی ہے

When the moon is in the Seventh House

And Jupiter aligns with Mars

یہ آسمانی وقوعہ  اسی سال جنوری ٢٠١٨ میں ان کے مطابق  ہوا ہے  اور اس طرح آج ہم سب برج دلو کے دور میں آ چکے  ہیں

انہی برجوں کو دجالی لوگ  پہلے بھی استعمال کرتے رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ  مسیح الدجال  بھی  اس  کواستعمال  کرے و الله اعلم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *