نبی کا پیٹھ پیچھے دیکھنا

مستخرج ابو عوانہ میں ہے

فوالله إنّي أراكم من خلفي” أو قال: “من خلف ظهري إذا ركعتم  وسجدتم

اللہ کی قسم میں   اپنی پیٹھ پیچھے سے تم کو دیکھ لیتا ہوں  جب تم رکوع یا سجدے  کرتے ہو

اس    روایت   میں   ہے کہ   نبی صلی اللہ علیہ  وسلم   نے فرمایا     نماز  میں جب  میں امام   ہوتا ہوں تو  میں تم کو     اپنے پیچھے سے بھی دیکھ لیتا ہوں –   بعض    فقہاء کا قول  تھا کہ یہ ایک  اسی طرح ہے کہ امام  جب   رکوع  میں جاتا ہے   تو اس کی نظر   پیچھے صف پر بھی جاتی ہے  اور اس کو معلوم ہو جاتا ہے کون  صف میں صحیح طرح کھڑا ہے اور کون نہیں کھڑا    البتہ ان فقہاء  کا نام   بعد والوں نے  چھپا دیا ہے –   قرن ثالث  تک    بعض   فقہاء     مثلا  امام احمد  نے استنباط   کیا ہے کہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے بھی دیکھ سکتے تھے  –    شرح  ابن بطال   میں ہے

وقال أحمد بن حنبل فى هذا الحديث: إنه كان يرى من وراءه كما يرى بعينه

احمد نے کہا  حدیث میں ہے وہ  اسی طرح پیچھے بھی دیکھتے تھے جس طرح آگے  آنکھ  سے

فتح الباری  از ابن رجب  میں ہے

وأما قَوْلِ النَّبِيّ – صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: ((إني أراكم من وراء ظهري)) ، فليس المراد مِنْهُ: أَنَّهُ كَانَ يلتفت ببصره فِي صلاته إلى من خلفه حَتَّى يرى صلاتهم، كما ظنه بعضهم، وقد رد الإمام أحمد عَلَى من زعم ذَلِكَ، وأثبت ذَلِكَ من خصائص النَّبِيّ – صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

جہاں تک نبی کا قول ہے کہ میں پیٹھ   پیچھے بھی دیکھ لیتا ہوں تو اس سے مراد یہ نہیں کہ ان کی نظر   نماز میں پیچھے  جاتی تھی یہاں تک کہ وہ  مقتدی کی نماز دیکھ لیتے تھے جیسا بعض  کا گمان ہے بلکہ بے شک امام احمد  کا دعوی ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے

التمہید از ابن عبد البر میں ہے

أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِيسَى الْوَرَّاقُ أَخْبَرَنَا الْخَضِرُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْأَثْرَمُ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي فَقَالَ كَانَ يَرَى مِنْ خَلْفِهِ كَمَا يَرَى مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ قُلْتُ لَهُ إِنَّ إِنْسَانًا قَالَ لِي هُوَ فِي ذَلِكَ مِثْلُ غَيْرِهِ وَإِنَّمَا كَانَ يَرَاهُمْ كَمَا يَنْظُرُ الْإِمَامُ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ إِنْكَارًا شَدِيدًا

امام احمد کے شاگرد  اثرم   نے اسی مسئلہ  پر سوال کیا   کہ ایک انسان   کا قول ہے   کہ یہ محض   دیکھنا ہے تو احمد نے شدت سے انکار کیا

یعنی امام احمد کے نزدیک یہ معجزہ النبی ہے کہ وہ پیٹھ پیچھے بھی دیکھ لیتے تھے

 تفسير الموطأ از عبد الرحمن بن مروان بن عبد الرحمن الأنصاري، أبو المطرف القَنَازِعي (المتوفى: 413 هـ) میں ہے

 أبومُحَمدٍ: كَانَ بالمَدِينَةِ مُنَافِقُونَ يَسْتَخْفُونَ بالصَّلاَةِ خَلْفَ رَسُولِ اللهِ – صلى الله عليه وسلم – فَوَبَّخَهُم بِفِعلهِم، وقالَ: “إني أَرَاكمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْري” ، وهذا مِنْ عَلاَمَة نُبُوَّتِه.

ابو محمد نے کہا  مدینہ میں نماز میں پیچھے منافق ہوتے تھے  تو ان منافقوں کو ان کے افعال پر توبیخ کی گئی کہ فرمایا میں پیٹھ پیچھے دیکھ لیتا ہوں یہ رسول اللہ  کی نبوت کی علامات میں سے ہے

راقم  کے نزدیک یہ معجزہ   نہیں تھا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے منصب میں امت کی تربیت   کرنا شامل تھا  اور وہ ایک استاد کی طرح امت کی نماز کی تصحیح  کرتے تھے   لہذا وہ نماز میں دیکھ سکتے تھے اگرچہ   یہ امتی  کو  نماز   میں     دیکھنا  منع  ہے  –   احادیث میں واقعات موجود ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں زائد عمل  کیا گیا اور آپ کو معلوم نہیں ہوا کس نے کیا مثلا       ابو بکرہ   رضی  اللہ عنہ   آئے  اور نبی   صلی   اللہ علیہ   وسلم نماز پڑھا رہے تھے  – ابو بکرہ نے الگ رکوع کیا اور نماز میں شامل ہوئے – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا

   أيكم الذي ركع دون الصف

تم  میں سے کس نے  صف  سے  الگ   ہو کر  رکوع کیا؟

اگر  پیچھے دیکھ سکنا  معجزہ تھا تو یہ ممکن نہیں کہ نبی نہ دیکھ پاتے کیونکہ معجزہ بے عیب ہوتا ہے

اسی طرح نبی نماز پڑھا رہے تھے پیچھے صف میں ایک صحابی نے پڑھا

 رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ

نماز ختم ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کس نے ان الفاظ کو ادا کیا ؟    میں نے تیس فرشتوں کو دیکھا وہ ان کو لکھنے کی جلدی کر رہے تھے

صحیح بخاری ح ٧٩٩ میں یہ واقعہ مذکور ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ المُجْمِرِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: ” كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ “، قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: «مَنِ المُتَكَلِّمُ» قَالَ: أَنَا، قَالَ: «رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلاَثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلُ

لہذا    حدیث کے الفاظ   میں پیٹھ   پیچھے  دیکھ لیتا ہوں  سادہ الفاظ  ہیں  معجزہ  کی خبر نہیں ہیں  –    صحیح ابن حبان میں ہے

أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ بِـ: {سَبِّحِ اسْمَرَبِّكَ الْأَعْلَى} ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: “أَيُّكُمُ الَّذِي قرأ، أو أيكم القارىء”؟ فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: “قد عرفت أن بعضكم خالجنيها

 عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظہر کی نماز پڑھ رہے تھے  تو ایک آدمی نے  سورہ اعلی پڑھی  پس جب نماز ختم ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون قرات کر رہا تھا ؟ وہ شخص بولا  میں اے  رسول اللہ –

ان روایات  سے واضح ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پیٹھ پیچھے اس طرح    نہیں   دیکھتے تھے کہ تمام مقتدی نظر آ جائیں – اگر یہ معجزہ  ہوتا تو وہ شخص نگاہ رسول سے بچ نہ سکتا تھا- معلوم ہوا کہ نبی کے قول کا مطلب ہے کہ وہ ان مقتدیوں کو دیکھ لیتے ہیں جو   ان کے قریب آگے والی صف میں  ہوتے ہیں – اس سے مراد معجزہ  کی خبر دینا   نہیں ہے

و اللہ اعلم

2 thoughts on “نبی کا پیٹھ پیچھے دیکھنا

  1. Fahad

    ابو ہریرہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ تم میـــرا مونھ صرف قبـلہ کی طرف دیکھتے ہو؟ خــدا کی قسم مــجھﷺ پر نہ تمہارا رکـوع اور نہ تمہارا خشـوع پوشیدہ ہے اور بےشک میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں.
    (بخاری کتاب الصلوٰۃ:741، مسلم شریف :958)

    اس حدیث میں خشوع پوشیدہ نہیں سے کیا مراد ہے یہ تو دل کا معاملہ ہے؟ اس بلاگ میں ہے کہ پیچھے مڑ کر دیکھنے کی آپ کی خصوصیت تھی یہ بات سمجھ میں آتی ہے لیکن پیچھے مڑ کر “خشوع” تو نہیں دیکھ سکتے کیونکہ یہ سراسر دل کا معاملہ ہے اسکی وضاحت درکار ہے؟

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      خشوع باطنی و ظاہری دونوں ہے
      منافق جب نماز پڑھے گا ادھر ادھر دیکھ رہا ہو گا ، آسمان کی طرف دیکھ رہا ہو گا وغیرہ لیکن مومن یہ سب نہیں کرے گا
      و اللہ اعلم

      Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *