انبیاء سے میثاق کیوں لیا گیا ؟

مرزا جہلمی صاحب  نے اپنی ایک ویڈیو میں دعوی کیا کہ قرآن میں معراج پر امامت انبیاء کا ایک آیت سے تعلق ہے

سات منٹ پر مرزا صاحب نے اپنے فلسفے کا ذکر کیا

=============

اب ہم اس آیت پر غور کرتے ہیں – قرآن سورہ ال عمران کی آیت ہے

وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ
اور جب اللہ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب اور علم سے دوں پھر تمہارے پاس پیغمبر آئے جو اس چیز کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا، انہوں نے کہا ہم نے اقرار کیا، اللہ نے فرمایا تو اب تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔
فَمَنْ تَوَلّـٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَاسِقُوْنَ (82)
پھر جو کوئی اس کے بعد پھر جائے تو وہی لوگ نافرمان ہیں۔

اس آیت سے استخراج کیا گیا کہ تمام انبیاء کو زمین منتقل کیا گیا تاکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول تسلیم کریں-جبکہ اس آیت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر خاص کسی نے نہیں کیا – یہ تو تمام انبیاء پر لازم ہے کہ ایک دوسرے کو تسلیم کریں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی فرض تھا کہ وہ موسی کو عیسیٰ کو رسول اللہ تسلیم کریں
اس آیت کا خاص تعلق ان انبیاء سے ہے جن کی زندگی میں ملاقات ہوئی اور پھر انہوں نے ایک دوسرے کی مدد کی مثلا موسی علیہ السلام کو ہارون علیہ السلام کو مدد ملی – عیسیٰ علیہ السلام کو یحیی علیہ السلام کی مدد ملی – اسمعیل و اسحاق علیہما السلام نے ایک ہی دور دیکھا اور مدد کی – یعقوب و یوسف علیہما السلام نے ایک دوسرے کی مدد کی

اس آیت کا شان نزول بتا رہا ہے کہ یہ اہل کتاب کا رد ہے- اہل کتاب میں یہود کے نزدیک ابراہیم علیہ السلام کے بعد انبیاء تو نسل ابراہیم میں آئے دیگر اقوام میں مبعوث نہیں ہوئے لہذا یہود کا رد کیا گیا
تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے
عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ قَالَ: أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ أَنْ يُصَدِّقَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا.
طاؤس نے کہا اللہ نے میثاق لیا نبیوں سے کہ ایک دوسرے کی تصدیق کریں گے
یہ قول کہ معراج پر انبیاء کی امامت اس وجہ سے کروائی گئی کہ انبیاء کو میثاق یاد دلایا گیا کہ رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کریں گے قرآن کے متن میں تحریف کے مترادف ہے – اصلا یہ قول شیعوں کا ہے – شیعہ تفسیر التبيان في تفسير القرآن از أبي جعفر محمد بن الحسن الطوسي میں ہے
إنما أخذ الله ميثاق النبيين الماضين بتصديق محمد صلى الله عليه وآله، هذا قول علي
بے شک اللہ تعالی نے ماضی کے انبیاء سے میثاق لیا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کریں گے یہ علی کا قول ہے
شیعہ تفسیر قمی میں یہ بھی ہے علی کی مدد کا میثاق لیا گیا ہے
حدثني ابي عن ابن ابي عمير عن ابن مسكان عن ابي عبدالله عليه السلام قال ما بعث الله نبيا من لدن آدم فهلم جرا إلا ويرجع إلى الدنيا وينصر امير المؤمنين عليه السلام وهو قوله ” لتؤمنن به ” يعني رسول الله صلى الله عليه وآله ” ولتنصرنه ” يعني امير المؤمنين عليه السلام ثم قال لهم في الذر (ء اقررتم وأخذتم على ذلكم
ابو عبد اللہ سے روایت ہے کہ فرمایا اللہ تعالی نے کوئی نبی مبعوث نہیں کیا جو بنی آدم میں ہے نہ ہو اور اس کو پھر دنیا میں نہ بھیجا جائے اور وہ امیر المومنین علی کی مدد کرے اور یہ اللہ تعالی کے قول لتؤمنن به میں ہے کہ تم کو ایمان لانا ہو گا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و اله پر اورولتنصرنه میں ہے کہ مدد کرنی ہو گی یعنی امیر المومنین علی کی

الکافی از کلینی میں ہے
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن الحسن بن محبوب، عن صالح بن سهل عن أبي عبدالله عليه السلام أن بعض قريش قال لرسول الله صلى الله عليه وآله: بأي شئ سبقت الانبياء(5) وأنت بعثت آخرهم وخاتمهم؟ فقال: إني كنت أول من آمن بربي وأول من أجاب حيث أخذ الله ميثاق النبيين وأشهدهم على أنفسهم ألست بربكم فكنت أنا أول نبي قال: بلى، فسبقتهم بالاقرار بالله عزوجل.
ابو عبد اللہ نے روایت کیا کہ بعض قریش نے رسول اللہ سے پوچھا کیا ایسی بات ہے کہ تم سے پہلے انبیاء آئے اور تم ان سب میں آخر میں آئے اور ان کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہو ؟ رسول اللہ نے فرمایا میں ان سب میں اول ہوں جو رب پر ایمان لایا اور جس نے جواب دیا جب اللہ نے میثاق انبیاء سے لیا اور ان کو ان کے نفسوں پر گواہ کیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ؟ پس میں اول نبی ہوں

اہل تشیع نے اس آیت کا مدعا یہ بیان کیا کہ اس آیت میں رسول سے مراد محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور یہی مرزا نے کہا جبکہ قرآن میں اس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر خاص نہیں کیا گیا

[wpdm_package id=’8854′]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *