مضامین برائے اسلامی نظام حکومت

سیاسی میدان میں اہل سنت میں عباسی خلافت کے بعد ، ترک سلجوقیوں کی خلافت قائم ہوئی پھر ایوبی سلطنت ، پھر عثمانی خلافت قائم ہوئی – انگریز نے عثمانی ترکوں کے خلاف عربوں کو کھڑا کیا – عربوں کو اس کا قلق تھا کہ خلافت ان کے ہاتھ سے کیوں نکل گئی – اس دبی خواہش کو برقی عروج دور فرنگ کے اختتام سے پہلے ملا ، جب عربوں نے نوٹ کیا کہ وہ ترک و منگول نسل سے جان چھڑا سکتے ہیں – اس کے نتیجے میں عالم عرب میں بغاوت ہوئی – ترکوں کا قتل عام کیا گیا، وہ عرب سے فرار پر مجبور ہوئے – عرب میں نجد سے وہابی فرقہ منصہ شہود پر آیا اور اس نے اپنی حکومت قائم کر لی – دوسری طرف عرب میں عمان میں خارجیوں کی حکومت قائم کی گئی- متحدہ امارات و بحرین و قطر میں بادشاہتیں قائم ہوئیں جو وہابی فرقے سے متاثر تھیں لیکن مکمل وہابی بھی نہیں تھیں – یمن میں جمہوری عرب حکومت قائم ہوئی – مشرق وسطی کو کئی عرب ممالک و بادشاہتوں میں تقسیم کیا گیا – عربوں کے لئے یہ سرور کا موقع تھا کہ کئی سو سال بعد انگریز ان کے نجات دھندہ بن کر نازل ہوئے البتہ بر صغیر کے مسلمان اپنے صوفی بھائیوں یعنی عثمانی ترکوں کے غم میں شریک رہے –
اس کتاب میں اسلامی نظام حکومت پر چند نگارشات مختصرا پیش کی گئی ہیں – ان مضامین کی تحریر کے وقت کئی کتب موجود تھیں مثلا اسلام کا شورائی نظام از جلال الدین انصر جس کا مقدمہ مودودی صاحب نے لکھا تھا – المادوری کی احکام السلطانیہ کو بھی دیکھا گیا ہے – البتہ راقم ان کے مندرجات و نتائج سے ہر مقام پر اتفاق نہیں کرتا لہذا ضرورت محسوس کی کہ اس اہم چیز پر اپنے خیالات و فہم کو یکجا کرے