You may also send us your questions and suggestions via Contact form
Post for Questions
قارئین سے درخواست ہے کہ سوال لکھتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ سوال دینی مسئلہ پر ہونا چاہیے- وقت قیمتی شی ہے لہذا بے مقصد سوال سے پرہیز کریں – سوالات کے سیکشن کو غور سے دیکھ لیں ہو سکتا ہے وہاں اس کا جواب پہلے سے موجود ہو –
یاد رہے کہ دین میں غیر ضروری سوالات ممنوع ہیں اور انسانی علم محدود ہے
اپ ان شرائط پر سوال کر سکتے ہیں
اول سوال اپ کا اپنا ہونا چاہیے کسی ویب سائٹ یا کسی اور فورم کا نہیں ہونا چاہیے کہ اس کا مواد اپ وہاں سے یہاں کاپی کریں
دوم : جو جواب ملے اس کو اپ کسی اور ویب سائٹ پر پوسٹ کر کے اس پر سوال نہیں کریں گے نہ ہی اس ویب سائٹ کے کسی بلاگ کو پوسٹ کر کے کسی دوسری سائٹ سے جواب طلب کریں گے – یعنی اپ سوال کو اپنے الفاظ میں منتقل کریں اس کو کاپی پیسٹ نہ کریں اگر اپ کو کسی اور سے یہی بات پوچھنی ہے تو اپنے الفاظ میں پوچھیں
سوم کسی عالم کو ہماری رائے سے “علمی” اختلاف ہو تو اس کو بھی اپنے الفاظ میں منتقل کر کے اپ اس پر ہمارا جواب پوچھ سکتے ہیں
چہارم نہ ہی اپ ہماری ویب سائٹ کے لنک پوسٹ کریں کہ وہاں دوسری سائٹ پر لکھا ہو “اپ یہ کہہ رہے ہیں اور وہ یہ کہہ رہے ہیں ” یہ انداز مناظرہ کی طرف لے جاتا ہے جو راقم کے نزدیک دین کو کھیل تماشہ بنانے کے مترادف ہے
تنبیہ: شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں جوابات پر پابندی لگا دی جائے گی
as-salamu alaikum
wallaikumasalam
السلام عليكم
صدقہ فطر جب فرض نہیں تو اس کا مطلب شرک کرنے والے کو بھی دے سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام
صدقہ فطر واجب ہے اور اس کو اسلامی حکومت کو دینے کا حکم نہیں ہے بلکہ اس کو عام فقراء کو خود دیا جاتا ہے
بعض فقہاء کا موقف ملتا ہے کہ واجب صدقات مثلاً نذر، صدقہ فطر، اور کفارہ وغیرہ کا مصرف صرف مسلمان ہیں
بعض کے نزدیک اہل کتاب کو دے سکتے ہیں
مصنف ابن أبي شیبة: (ما قالوا في الصدقة یعطي منها أهل الذمة، رقم الحدیث: 10410)
عن إبراهیم بن مهاجر قال: سألت إبراهیم عن الصدقة علی غیر أهل الإسلام، فقال: أما الزکاة فلا، وأما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس
ابراہیم النخعی کا قول ہے کہ غیر اسلام کو زکوات نہیں دی جا سکتی البتہ صدقہ میں کچھ بھی دیا جا سکتا ہے
جہاں تک مسلمانوں کے فرقوں کا تعلق ہے تو ان کے فقراء کو دیا جا سکتا ہے
و اللہ اعلم