نزول المسیح و خروج الدجال پر کتاب ٢

مکمل کتاب لٹریچر/ کتب ابو شہریار میں ملاحظہ کریں

کتاب کا موضوع   روایات   نزول مسیح و خروج  دجال ہے  جو صحیح احادیث سے ثابت ہے لیکن ان   روایات میں تمام صحیح نہیں – بعض اہل کتاب کے اقوال ، سیاسی بیانات اور   ذاتی آراء بھی ہیں جو حدیث رسول صلی الله علیہ وسلم  سمجھی جانے لگی ہیں-   امت  میں نزول مسیح اور قتل دجال کے مقام کے حوالے سے اختلاف چلا آ رہا ہے اور یہ اختلاف مشہور محدثین میں بھی موجود ہے –  امام مسلم نے غلطی سے     اس  حدیث  کو صحیح سمجھا ہے جو نواس   رضی اللہ عنہ سے منسوب  کی گئی ،  جبکہ   راقم کے نزدیک  یہ کعب  الاحبار کے   خیالات  اور اسرائیلیات   کا مجموعہ   ہے –  نواس   رضی اللہ عنہ سے منسوب  کی گئی  اس حدیث کے مطابق  عیسیٰ علیہ السلام کا   نزول دمشق میں ہے  اور دجال کا قتل لد پر ہو گا – دوسری طرف   محدث ابن خزیمہ اس کے قائل تھے کہ دجال بیت المقدس میں  ایک زلزلہ میں ہلاک ہو گا- ابن خزیمہ نے ان احادیث کو  اپنی   صحیح میں نقل نہیں کیا جن میں   ہے کہ دجال لد پر قتل ہو  گا- سیوطی  اور ملا علی قاری بھی  اس کے قائل ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول   بیت المقدس میں ہو گا -بعض علماء کا قول یہ بھی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول دمشق سے باہر مشرق کی سمت پر ہو گا مثلا  امام حاکم اس کے قائل ہیں کہ مسیح کا نزول   مشرقی دمشق   میں ہو گا ( نہ کہ وسط دمشق  میں الفاظ ہیں  فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ )- امام  ابن حبان اور امام بخاری  نے اپنی  اپنی صحیح  میں حدیث نواس رضی اللہ عنہ  کو درج نہیں کیا اور نزول مسیح کے مقام سے متعلق کوئی روایت نہیں دی،  نہ ان دونوں نے سفید  مینار کا  کوئی  ذکر کیا ہے – ابن حبان اگرچہ  ایک دوسری سند سے اس کے قائل ہیں کہ دجال کا قتل لد پر ہو گا – امام   ابی حاتم کے نزدیک اس حوالے سے بعض  روایات اصلا کعب الاحبار کے اقوال ہیں –    راقم کی تحقیق سے امام ابی حاتم کا قول ثابت ہوتا ہے-

بعض روایات صریحا خلاف قرآن ہیں لیکن افسوس ان بھی قبول کر لیا گیا ہے مثلا درخت  غرقد  کی خبر  کہ وہ اللہ اور اس کے رسولوں کا دشمن ہے   یا خبر  کہ  حربی  یہود  کے علاوہ    سب یہود  کو  بلا   امتیاز  قتل کیا جائے گا-  اسی طرح  بعض  خبریں  دجال کی  الوہی صفات   پر ہیں مثلا اس کا  مردے  کو زندہ کرنا، آسمان و زمین کا اس کی اطاعت کرنا- افسوس ان میں سے ایک آدھ خبر صحیح بخاری و مسلم میں بھی موجود ہے  جن کا تعاقب  علماء  و محدثین  کے اقوال ، زمینی حقائق، قرائن، اسرائیلیات   کی روشنی   میں  کیا گیا ہے – استدراج  دجال کے حوالے سے   امت میں اختلاف موجود ہے –  بعض کے نزدیک یہ محض دھوکہ ہے ، بعض کے نزدیک جادو ، بعض  کے نزدیک فن سائنس میں  انسانی ترقی     وغیرہ –

 ابن حزم،  الفصل في الملل والأهواء والنحل    میں لکھتے ہیں

إِن الْمُسلمين فِيهِ على أَقسَام فَأَما ضرار ابْن عمر وَسَائِر الْخَوَارِج فَإِنَّهُم ينفون أَن يكون الدَّجَّال جملَة فَكيف أَن يكون لَهُ آيَة وَأما سَائِر فرق الْمُسلمين فَلَا ينفون ذَلِك والعجائب الْمَذْكُورَة عَنهُ إِنَّمَا جَاءَت بِنَقْل الْآحَاد وَقَالَ بعض أَصْحَاب الْكَلَام أَن الدَّجَّال إِنَّمَا يَدعِي الربوبية ومدعي الربوبية فِي نفس قَوْله بَيَان كذبه قَالُوا فظهور الْآيَة عَلَيْهِ لَيْسَ مُوجبا لضلال من لَهُ عقل وَأما مدعي النُّبُوَّة فَلَا سَبِيل إِلَى ظُهُور الْآيَات عَلَيْهِ لِأَنَّهُ كَانَ يكون ضلالا لكل ذِي عقل قَالَ أَبُو مُحَمَّد رَضِي الله عَنهُ وَأما قَوْلنَا فِي هَذَا فَهُوَ أَن الْعَجَائِب الظَّاهِرَة من الدَّجَّال إِنَّمَا هِيَ حيل…. وَمن بَاب أَعمال الحلاج وَأَصْحَاب الْعَجَائِب

مسلمان دجال کے حوالے سے  منقسم  ہیں پس ضرار ابْن عمر  اور تمام خوارج یہ اس کا ہی انکار کرتے ہیں کہ دجال ہے پس دجال کی  نشانیاں (ان کے نزدیک ) پھر کیوں ہوں گی – اور جہاں تک باقی مسلمان فرقے ہیں تو وہ دجال کی نفی نہیں کرتے  اور بعض اصحاب اہل کلام کہتے ہیں کہ  دجال یہ رب ہونے کا مدعی ہو گا اور اپنے لئے ایسا قول کہنا ہی اس کے کذاب ہونے کو ظاہر کرتا ہے – وہ کہتے ہیں کہ  جس کے پاس بھی عقل ہے وہ جانتا ہے کہ  دجال سے نشانیوں کا ظہور ہو بھی جائے تو یہ اس کے گمراہ ہونے کی دلیل نہیں ہے  …. امام ابن حزم  نے کہا : ہمارا قول ہے اس پر کہ دجال کے عجائب جو ظہور ہوں گے یہ حیل و فریب ہوں گے  جیسا  …. حلاج کے اصحاب نے یا عجائب کے اصحاب نے کیا

ابن کثیر نے لکھا  ہے

وَقَدْ تَمَسَّكَ بِهَذَا الْحَدِيثِ طَائِفَةٌ مِنَ الْعُلَمَاءِ كَابْنِ حَزْمٍ وَالطَّحَاوِيِّ وَغَيْرِهِمَا فِي أَنَّ الدَّجَّالَ مُمَخْرِقٌ  مُمَوِّهٌ لَا حَقِيقَةَ لِمَا يُبْدِي لِلنَّاسِ مِنَ الْأُمُورِ الَّتِي تُشَاهَدُ فِي زَمَانِهِ

ان احادیث سے علماء کے ایک گروہ مثلا ابن حزم اور امام طحاوی نے تمسک کیا ہے کہ دجال ایک شعبدہ باز ہو گا  جو حقیقت پر منبی نہ گا جب وہ ان امور کو اپنے زمانے کے لوگوں کو دکھائے گا

– البيضاوي (ت 685هـ) کے مطابق دجال کا عمل شعبذة الدجال یعنی  شعبدہ بازی ہے

موجودہ دور میں    ایک بد ترین  گمراہی   یہ بھی پیدا ہو چکی ہے کہ استدراج دجال کو آیات انبیاء کا مماثل قرار دیا جا رہا ہے   اور ان کو بھی معجزات کی قبیل  میں سمجھا جانے لگا ہے – نعوذباللہ  من تلک الخرافات-

راقم  کہتا ہے کہ فرعون کے جادو گروں نے جادو کیا تھا  جس سے نظر و  تخیل   کو بدلا    گیا تھا اور یہ    عمل  سحر  تھا جو شیاطین کی مدد سے کیا گیا-     سحر کا اثر وقتی و    چند لمحوں  کا تھا    (سحر کے حوالے سے راقم کی کتاب ویب سائٹ پر موجود ہے ) البتہ    روایات  میں    دجال   کے عجائب  کل   وقتی  و ہنگامی نوعیت کے بیان  نہیں  ہوئے ہیں بلکہ اس میں  تخیل  و سحر سے بڑھ کر صفات الہیہ  کے ظہور    کا ذکر   آیا  ہے   مثلا دجال کے پاس قوت الاحیاء الموتی کا  ہونا ،   اس کا زمین کی گردش بدلنا   اور دنوں کو  طویل کرنا ، دجال  کا آسمان و زمین کو حکم کرنا   اور   زمین  و آسمان  کا    بلا چون و چرا  دجال   کی   اطاعت کرنا وغیرہ – لہذا  ان روایات کی مکمل چھان بین کرنا ضروری ہے  –

خروج دجال سے متعلق  روایات میں    اختلاف پایا جاتا ہے جن کی وجہ سے دجال ایک مسلمان سے یہودی بن جاتا ہے – نزول مسیح     میں التباس پیدا ہوتا ہے اور   آخر میں  شریعت   کے حکم کہ غیر حربی کفار و اہل کتاب کا اور خاص کر عورتوں بچوں اور بوڑھوں کا قتل نہ ہو گا ، اس کا انکار ہوتا ہے –  صدیوں سے سنتے آئے قصوں کو    تاریخ کی کسوٹی پر   پرکھنا  مشکل کام ہے – اس تحقیق سے ہر ایک کا متفق ہونا بھی ضروری نہیں ہوتا  – لیکن   راقم   تک جو علم آیا ہے  اور جو شواہد مل گئے ہیں ان کی بنیاد پر  اب یہ  مشکل امر ہے کہ وہ  اس   سب   کو      چھپا   دے  جو معلوم ہوا – لہذا  جو معلوم ہوا    ان  میں سے  کچھ ضروری  باتیں   و اسرار    اس کتاب میں    آپ کے سامنے  لائے جائیں گے-  اس کتاب کو سن  ٢٠١٧ میں ویب سائٹ پر رکھا گیا تھا  – اس پر قارئین  نے سوالات کیے  اور مزید مباحث  پیدا ہوئے   جن کی بنا پر اس کتاب کی نئی تہذیب کی گئی ہے اور اضافہ ہوا ہے

و ما علینا الا البلاغ المبین –  وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ

ابو شہر یار

٢٠١٩

https://www.islamic-belief.net/حَتَّى-إِذَا-فُتِّحَتْ-يَاجُوجُ-وَمَ/
یاجوج ماجوج   کا خروج قتل دجال کے فورا بعد ہے یا قیامت کی آخری نشانی ہے ؟
اس سوال  پر اس کتاب میں بحث ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *